8فروری 2024 کو پاکستان میں عام انتخابات ھونے ھیں تقریبا وہ تمام خدشات دور ھو چکے ھیں جنکی وجہ سے انتخابات کے التوا کی بازگشت سناٸی دے رھی تھی سیاسی جماعتیں میدان میں موجود ھیں اور اپنے حلقوں میں جیت کے لیے داوپیج لڑا رھی ھیں ہر جماعت اپنے انتخابی نشان پر حصہ لے رھی سواے تحریک انصاف کے جو اس وقت شدید مشکلات میں گری ھے غیر سنجیدگی اور اداروں سے محاذ آراٸی نے تحریک انصاف کو مشکلات سے دو چار کر رکھا ھے صف اول کی قیادت جیل یاترا پر ھے دینی جماعتوں کا اتحاد اس بار ممکن نہ ھو سکا سیٹ ایڈجسٹ منٹ کا حربہ البتہ مختلف حلقوں میں نظر آرہا دوسری طرف سرحدی کشیدگی نے نیا موڑ جنم دیا ھے ایران کا سرحدی خلاف ورزی کرتے ھوے ڈرون حملہ اور جوابی وار میں پاکستان کا حملہ تعلقات میں ڈراڑ دالنے کا موجب بنا افغان سرحد پر حملے معمول بن چکے بھارت کا دھمکی امیز رویہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس یہ سب غیر معمولی واقعات ھیں پڑوسی ممالک سے کشیدگی کی وجوہات بہت سی ھیں ان کو حل کرنا وقت کی ضرورت ھے ایران نے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات مثالی نہیں رکھے گو کے ماضی میں ایران نے پاکستان کی مدد کی مگر انقلاب ایران کے بعد ایران مختف سوچ کا حامل ملک بن گیا ایران افغانستان میں طالبان کا مخالف رہا اور شمالی اتحاد ہزارہ برادری کی مدد کرتا رہا کرزی کی حکومت میں افغان میڈیا بھارت سے زیادہ ایران کے زیر اثر رہا عالمی دباو کے بعد ایران نے تسلیم کیا کہ اسے جوہری پروگرام میں مدد کی اس سے پاکستان کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا انقلاب ایران کے بعد پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑی ایراق پر امریکی حملے کے بعد ایران نے وہاں بھی اپنے حامیوں کو مدد فراھم کی بلوچستان پر حملہ کا جواز جندولہ اور جیش العدل جو ایران مخالف گرو ھیں دیا جبکہ کلبھشن یادیو جیسے کرداروں کو ایران تحفظ دیتا رہا سی پیک منصوبے کو ہضم کرنا اسان نہیں اس کی وجہ ایران کی بندرگاہ چاہبہار ھے چین کی پاکستان اور ایران سے گہرے تعلقات ھیں چین نے دونوں ممالک میں ثالثی کی پیشکش کی اور زور دیا کے خطہ کے اھم ممالک کی حثیت سے دونوں ممالک باھمی مزاکرات سے مسایل حل کریں یوں یہ کشیدگی بڑھنے سے رک گٸی ھے افغان حکومت نے جب اپنی فوج ایرانی سرحد پر بھیجی تو پاکستان نے یہ محاذ کشیدگی سے بچایا مگر ایران اب وہ احساس اور پرواہ کیے بغیر مخالفت کرتا ھے یوں خطہ میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ رہتا ھے بھارت کا رویہ مغرورانہ ھے مگر پاکستان نے جوابی وار سے دونوں ملکوں کو پیغام دیا کہ دغاعی پوزیشن لینا مشکل کام نہیں ھے ان تمام تر مشکلات کے باوجود مقررہ وقت پر انتخابات کروانہ نگران حکومت کا فرض بنتا ھے انتخابات ھونا ضروری ھیں تاکہ منتخب حکومت آزادنہ کام کرے اور ملک کو بحرانوں سے نکالے بہت سے منصوبے التوا کا شکار ھیں ایک منتخب حکومت ھی ان تمام مشکلات پر قابو پا سکتی ھے سب کو ملک ک بہتری کے لیے سوچنا ھو گا عوام کے مسایل لا تعداد ھیں تواناٸی کا بحران ھے ملکی صنعت و تجارت مندی کا شکار ھے بگڑتی ھوٸی معشیت بے روزگاری و افلاس کا باعث بن رھی ہر شعبہ زوال پزیر ھے ملک منظم اور تعمیری سوچ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا افسر شاھی اور سٹیٹس کو کا خاتمہ وقت کی ضرورت ھے سادگی اور اخراجات میں کمی لا کرھی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ھے اس کے لیے مضبوط اور با اختیار حکومت اھم کردار ادا کر سکتی ورنہ ھماری مشکالات دن بدن کم ھونے کے بجاے بڑھتی رھیں گی اس کا اختتام انقلاب یا خانہ جنگی ھی ھے جس کا متحمل یہ ملک نہیں ھے اللہ پاک ھمیں ایماندار قیادت عطا کرے آمین
1