Vocab Vibe

ایک شام رومیل پبلیشر کے ساتھ

شئیر کریں
شئیر کریں
شئیر کریں
شئیر کریں
ہاٹ لائن| سماج
سردار اظہر رشیدچغتائی
کچھ گمنام لوگ معاشرے کا وہ حسن ھوتے ھیں جنھیں نظر آنداز کر دیا جاے تو شام ہی نہیں صبح بھی دھندلی لگنے لگتی ھے مردہ پرست معاشرہ جب کج روی کا شکار ھو تو اسے زندہ پرست بنانے کے لیے بڑے پاپڑبیلنے پڑھتےھیں قلمکار پر بڑی بھاری ذمہداری ھے کہ وہ کبھی مایوس نہیں ھوتا اور امید کا چراغ بجھنے نہیں دیتا اسکاقلم ماتم کرتے ھوے بھی امید کا راستہ نکالتا رہتاھے مایوسی ویسے بھی کفر ھے اسلام کا درس بھی امید ھے مایوسی نہیں اتوار کی شام ایسے ہی کمیٹی چوک جسے راولپنڈی کا دلبھی کہا جاتا ھے جانے کا اتفاق ھوا معروف شاعر خاوری صاحب سے ملاقات ھوٸی شاعری کی دنیا کا بڑا نام ملنسار مزاح کا منبعہ خوبصرت رویوں کا مجموعہ باذوق علم و قلم کاقدر دان خاوری پر امید تھا کہ گرد ہٹے گی تو کتاب دوستی نی نسل کو ترقی کی راہوں پر ڈالےگی انکی کتاب محبت اب نہیں ھوگی پڑھنےکو ملی جس کاشعر عرض ھے میں چلتا ھوں مجھے رخت سفر میں کچھ دعاہیں دو سبھی جب چھوڑ دیتے ھیں دعاہیں ساتھ رہتی ھیں کیا ذوق ھے شاعر کا جو دعاکو سرمایا حیات مانتا ھے یقینا دعا سے بڑا کوٸی تحفہ نہیں مختلف لہجے کا شاعر خاوری محبت کی معراج کا قدد دان ھے ملاقات میں معروف مصنفہ و شاعرہ نورین اسلم انکے فرزند ڈاکٹر حسنین شیخ بھی شریک تھے رومیل پبلیشر کے ایم ڈی سید وسیم عباس نے چاےکا اہتمام کیا وسیم عباس اخلاق و خوبصورت لب ولہجے سے سبھی کے دل مولیتے ھیں رومیل پبلیشر علم کی اشاعت میں ذمہ داری کا ثبوت دیتےھوے سوے جذبوں کو جگا رہا رومیل پبلیشر کے بانی و مالک ارشد ملک خود ایک بڑے پاے کے شاعر ھیں علم ادب کی دنیا کا جانا پہچانا نام علمی ادبی تقاریب کی زینت بنے رہتے ھیں بہت سے سفید پوش شاعر و مصنفین کی کتابوں کو رعایتی بنیادوں پر شایع کیا یوں ارشد ملک مادیت پرستی کے عادی ماحول کو روحانیت و کتاب دوستی سے روشناس کروا رھے انکی خدمات شاندار ھیں ھم انکی علمی ادبی قلمی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ھیں ھمیں ایسے لوگوں کی قدر کرنی چاہیے جو علم ادب کو پروان چڑھا کر حقیقی تبدیلی کے لیے جدوجہد کرتے ھیں کتاب دستی وقت کی ضروت ھےاس کتاب سے جب بھی ھماراتعلق کمزورھوا ھم ہر طرف مار کھا رھے دنیا میں ریسرچ ھوٸی تو پتہ چلاکے دنیا میں سب سے زیادہ کتابیں پڑھنے والی قوم یہود ھے اب اسراییل کی ترقی و ٹکنالوجی دیکھ لیں 57 اسلامی ممالک بھیگی بلی بنے ھیں ھم بچوں کےلیے مہنگے کپڑے جوتے خرید لیتے ھیں مگر کتاب نہیں ھم تحفے میں مہنگی چیزیں دیتے ھیں کتاب دینے کا رواج ھم میں ھے ہی نہیں ترقی کا راز علم ھے ھم ذگری پر توجہ دیتے ھیں تو ترقی کیسے ھو ھیں جزباتی باتیں کرنے کے بجاے کتابوقلم سے مضبوط رشتہ جوڑنا ھو گا جدید علوم پر دسترس حاصل کیے بغیر ھم نہ ترقی کر سکتے نہ دشمن کا مقابلہ دشمن ھمیں جدید ہتھیاروں سے مار رہاھے ھم پتھرسے مقابلہ کب تک کریں گے یہ حاصل بحث اس نشست کا خلاصہ تھا کی کتاب دوستی ترقی و تبدیلی کا ذریعہ ھے یوں یہ خوبصورت شام امید بن کر اختتام کو پہنچی

سردار اظہر رشیدچغتائی

guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x
Scroll to Top