Vocab Vibe

فلسطین کی مزہبی اورجغرافیائی اھمیت

شئیر کریں
شئیر کریں
شئیر کریں
شئیر کریں
فلسطین
سردار اظہر رشیدچغتائی
سرزمین فلسطین کو قدرت نے مزہبی اور جغرافیاٸی حثیت دے رکھی ھے قبلہ اول بیت الامقدس اسی سر زمین پر ھے یاد رھے قبلہ اول بایک وقت یہودیوں عیساییوں ار مسلمانوں کے لیے برابر مقام رکھتاھے مسلمانوں نے تقریبا سولہ یا سترہ ماہ اس کی کی طرف منہکر کے نمازیں ادا کی بعد میں حکم ھوا کے اب اپنا منہ بیت اللہ کی طرفکر کے نماز پڑھیں معراج کے وقت تمام انبیا۶ نے نبی ﷺ کی امامت میں نماز پڑھی اور یہی سے معراج کاسفر مبارک شروع ھوا بنی اسراییل سے ھی بہت سے انبیا۶ آے اس نسبت سے یہود اس پر قبضہ اپنا حق سمجتھے ھیں عیسی ابن مریم کی مناسبت سے عیساییوں کے لیے بھی بیت الامقدس قابل تعظیم ھے اس پر بہت سی جنگہں ماضی میں ھوٸی ان کی تفصیل ایک کالم میں نہیں سما سکتی المختصر خلافت عثمانیہ کے آخری حکمران سلطان عبدلاحمید یہودیوں کی سازشوں سے آگاہ تھے مگر جنگ عظیم میں جرمنی کا ساتھ دینے کا فیصلہ اور جرمنی کو شکست سے خلافت عثمانیہ کے بہت سے علاقے برطانیہ کے قبضہ میں چلے گے جن میں فلسطین بھی شامل تھا یہودیوں کی عالمی تنظیم جیوش انٹرنیشنل پہلے ھی فلسطین میں مہنگے داموں زمین خرید چکی تھی خلافت عثمانیہکے خاتمہ کے یہودیوں کے راستے ھموار ھو چکے تھے سازشیں باھم عروج پر تھی برطانیہ عرب علاقوں کو بغاوت پر پہلے ھی اکسا رہا تھا امریکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کو قابو میں رکھنے کی پالیسی بر عمل پیرا تھا مشرق وسطی میں ایک حمایت یافتہ ریاست کی ضرورت محسوس کر رہا تھا سے طاقت ور بنا کر عربوں کو کنڑول کیا جاسکے تکہ تیل کی دولت سے مالا مال علاقوں سے فواید حاصل ھو سکیں یہودیوں نے 1945 میں وسیع پیمانے پر فنڈنگ کر کے ڈیمو کریٹک امیدوار کی حمایت کی امریکی صدر ٹرومین پر دباو ڈالا کہ وہ اسراییل کو ریاست وجود جلد از دے برطانیہ پہلے ھی یہودیوں کو پوری دنیا سے لا کر فلسطین میں آباد کر رہا تھا اسے یورپ کی بھی حمایت حاصل تھی اب اسراییل کو ریاستی وجود دینے کی حکمت عملی تشکیل دی جا چکی تھی امریکی سینٹ جو دنیا کا طاقت ور سینٹ کی حثیت رکھتا ھے کے اکثریتی ممبران نے منظوری دے دی ار رات کے اندھیرے میں 15 مٸی 1948 کو اسراییل کو تسلیم کر کے ناجایز وجود دے ڈالا عرب ممالک نے اس فیصلے کو اقوام متحدہ کے چارٹرکی خلاف ورزی کہا مگر ناکار خانے میں طوطی کی آواز کون سنے والی بات کے مصداق مزمت ھی ھوٸی اس کے بعد عرب اسراییل جنگ ھوٸی عربوں کو شکست کا سامنا تین بار کرنا پڑا جنگ بندی کے بعد فلسطین کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ایک حصے پر فلسطین کی حکومت دوسرے پر اسراییل اور تیسرا حصہ اقوام متحدہ کے زیر کنڑول چلا گیا یہ مخصوص حصہ ھے باشمول بیت الامقدس کے فلسطین کو جغرافیاٸی اعتبار سے مرکزی حثیت حاصل ھے بحرہ عرب ار بحرہ روم اس کے قریب تر ھیں ایشیا سے یورپ تک زمین راستہ در کار ھو تو واحد مرکزی جگہ فلسطین ھے اس کے علاوہ یورپ سے ایشیا تک سمندری تجارت کی واحد گزر گاہ نہر سویز ھے ماضی میں مصر نے نہر سویز کو بند کر کے خطرے کی گھنٹی بجاٸی تو برطانیہ امریکہ نے بمباری کر کے قبضہ ختم کرنے کی دھمکی تک دے ڈالی تھی اصل میں اسرییل کا وجود امریکہ برطانیہ اور مغرب کے لیے مزہب سے زیادہ جغرافیہ اور مالی مفاد کی وجہ سے لازم و ملزوم تھا تاکہ ایک ھم خیال و حمایت یافتہ بغل بچہ انکے معاشی مفادات کا محافظ رھے اور دوسری طرف مشرق وسطی کے تیل پر معدنی زخایر پر قبضہ برقرار رکھا جاے عرب باھمی اختلافات کے باعث ڈر کی وجہ سے امریکہ کی ہاں میں ہاں ملانے پر مجبور ھو کر بطور خدمت گار اسی صورت ھو سکتے جب تک اسراییل کا ناپاک وجود اس خطے میں موجود ھے عربوں پر اسراییل کا خوف مسلط کر کے اپنا اسلحہ بھی بیچھنا مقصود تھا اس طرح بہت سے مالیاتی مفادات کے تحفظ کےلیے اسراییل کو بد معاش ریاست بنا دیا گیا جس کے لیے کوٸی قانون یا ضابطہ نہیں وہ ظلم وجبر کا بازار گرم کیے ھوے ھے اسے کوٸی پوچھنے والا نہیں فلسطین میں ظلم کی داسانیں ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جبکہ ہٹلر نے کہا تھا چند یہودی چھوڑے ھیں میں نے تاکہ بعد میں آنے والوں کو معلوم ھو سکے کہ میں نے یہودیوں کو کیوں قتل کیا ہٹلر نے واضع کہا تھا کہ میں نے ہر فتنے ار سازش کے پیچھے تحقیق کی تو اس کے ماسٹر ماینڈ یہودی ھیں تب میں نے یہودیوں کو قتلکرنا شروع کیا تاکہ فتنہ ختم ھو آج احساس ھوتاھے کاش ہٹلر ایک بھی یہودی نہ چھوڑتا تو فلسطین میں انسانیت یوں نہ سسکتی معصوم بچوں کے جسم بموں میں نہ اڑتے دیکھاٸی دیتے مسلم غیرت کہیں کھو گی ھے ھم نے تعلیم سے تجارت تک سب ھوڑ کر آج ہر گہ مار کھا رھے مظلوم فلسطینی دنیا کی معاشی مفادات کی نظر ھو کر جل رھے کٹ رھے مگر انسانیت کا جنازہ اٹھ گیا ھے مزہب سے زیادہ معاشی و تجارتی اھمیت کا حامل فلسطین آج سواے خدا کے سب کی کی ے بسیکا رونا رو رہا اس وقت نے بھی آنا تھا جب مال و زر کی خاطر انسان کے وجود کو فاسفورس بموں سے اڑا کر تماشا دیکھا جاے گا غزہ میں تباھی کے مناظر دیکھ کر دنیا جو خود کو مہذب کہتی ھے اسے چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا جاہہیے اسی دنیا کو اب ختم ھو جانا چاہہیے جہاں انسانیت سے زیادہ جغرافیہ اور تجارت ذیادہ اھم ھو گی ھے اسی دنیا پر اب قیامت ٹھوٹ پرھنے کی اشد ضرورت ھے جہاں مال وزر کی خاطر انسانیت سوز مظالم ضروری سمجھے جاھیں اب زندہ رہ کر روز روز مرنے سے بہتر ھے دنیا میں اجتماعی مزاحمت ھو زندہ بچ جاھیں جو وہ کم از کم انسان بن کر جی سکیں جہاں جغرافیہ نہیں انسانیت کی قدر و احترام ھو

سردار اظہر رشیدچغتائی

guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x
Scroll to Top